شیخ اکبر محی الدین ابن عربی کی پیدائش اندلس کے شہر مرثیہ میں پیر 17 رمضان المبارک 508 ہجری بمطابق 28 جولائی 1165 عیسوی کو ہوئی۔ اندلس کے شہر میں ابنِ العربی کا قیام صرف 8برس رہا جب مرثیہ میں قبضہ ہو گیا تو آپ کو ہجرت کرنی پڑی اور جہاں ہجرت کر کے گئے وہاں آپ کا قیام 30 سال تک رہا اس دوران ابنِ العربی نے تمام مروجہ علوم مثلاً تفسیر، حدیث، ریاضی، فلسفہ، علم نجوم اور دیگر علوم میں کامل دسترس حاصل کی۔آپ نے اپنے دور کے نامور اساتذہ سے علم حاصل کیا جن کی تعداد 70 کے قریب ہے ابنِ العربی 36 سال مغرب اور 36 سال مشرق میں گھومتے رہے اور اللہ تعالیٰ تجلیوں سے بہرہ مند ہوئے

ابن العربی اپنا زیادہ تر وقت جنگلوں، صحراؤں اور قبرستانوں میں گزارنے لگے ابن العربی 601 ہجری میں مشرقی ممالک کے 12 سالہ طویل سفر پر روانہ ہوئے تو انہوں نے بغداد کے شیخ عبد القادر جیلانی کے رفقاء سے ملاقاتیں کیں ان کا زیادہ وقت تدریس و تصانیف میں گزرا۔مشہورِ سیریل ارتغل میں ابن العربی کے چند اقوال کا ذکر ہے ایک جگہ ابنِ العربی فرماتے ہیں کہ اگر تکالیف سب سے بڑی نعمت نا ہوتیں تو اللہ تعالیٰ اپنے محبوب انبیاء کو کیوں دیتا۔ایک اور جگہ فرماتے ہیں کہ ہر پرندہ اپنے ہی طرح کے پرندوں کے ساتھ رہنا پسند کرتاہے عقاب عقابوں کے ساتھ اور کوے کوؤں کے ساتھ رہتے ہیں۔ابنِ العربی نے 500 سے زائد کتابیں لکھیں انہیں اللہ تعالیٰ نے حضرت خضر علیہ السلام سے ملاقات کا شرف بخشا جو سلطنت عثمانیہ کے بانی ارتغل کی روحانی مدد کرتے رہے ابن العربی واحد اسلامی مفکر ہیں جنہوں نے قرآن مجید کے حروف مقطعات کو decodeکیا اور ان کا فرمانا تھا کہ یہ چودہ حروف زمین پر چلنے والے تمام انسانوں کا ڈیٹا ہیں ابن العربی فرماتے ہیں کہ قدرت انسان کی آنکھ کا سائز نہیں بدلتی لہٰزا یہ کسی بھی بچے کی پیدائش کے بعد اس کی آنکھ کا سائز دیکھ کر بتا دیتے تھے کہ بچہ کون ہے اور کہاں تک جائے گا۔اندلس کے شہر مرثیہ سے طلوع ہونے والا یہ سورج دمشق میں غروب ہوا ابن العربی نے 75 سال کی عمر پائی آپ نے 22 ربیع الثانی 638 ہجری بمطابق 9 نومبر 1240ء میں وفات پائی اللہ تعالیٰ انہیں اپنے جوار رحمت میں جگہ دے ۔ آمین یارب العالمین۔


اللہ اپنے نیک بندوں کو ہی آزماتا ہے

صبر کرو۔

صبر سے تصوف کے راستے کھلتے ہیں

صبر سے بہتر کوئی معلم نہیں

sabr karo .

sabr se tasawuf ke rastay khultay hain

sabr se behtar koi mualim nahi 

محبت ڈھونڈنے والوں کو نہیں بانٹنے والوں کو ملتی ہے

mohabbat dhoandne walon ko nahi

baantane walon ko millti hai

 الحمدللہ کہیے اور یاد رکھیے آپ کی زندگی لاکھوں لوگوں سے بہتر ہے

Allhamdulillah kaheya aur yaad rakhiye

 aap ki zindagi  lakhoon logon se behtar hai


کامیاب لوگ اپنے فیصلوں سے دنیا بدل دیتے ہیں

اور کمزور لوگ دنیا کے ڈر سے اپنے فیصلے بدل لیتے ہیں

kamyaab log –apne faislon se duniya badal dete hain

aur kamzor log

duniya ke dar se –apne faislay badal letay hain

 سکون اس سے دور بھاگتا  ہے جو دنیا میں سکون کی تلاش کرتا ہے

sukoon is se daur bhagta hai jo duniya mein

 sukoon ki talaash karta yai

 ایک بات ہمیشہ یاد رکھنا

اپنا راز ہمیشہ اپنے سینے میں قید رکھنا خود بھی  چین سے رہو گے

 اور راز بھی محفوظ رہے گا

apna raaz hamesha  apne seenay mein qaid rakhna

khud bhi chain se raho ge aur raaz bhi mehfooz rahay ga

ہمارے پاس جو کچھ بچا ہےوہ محض الفاظ

ہیں اب یہ ہم پہ منحصر ہے کہ ہم ان کے کیا معنی تلاش کرتے ہیں۔

hmaaray paas jo kuch bacha hai woh mehez alfaaz hain

ab yeh hum pay munhasir hai ke hum un

ke kya maienay talaash karte hain

 انسان کی حفاظت  دراصل اس کی موت  کا مقررہ وقت کرتا ہے۔

insaan ki hifazat darasal is ki mout ka

muqarara waqt karta hai. . 

 وہ لوگ جو ماضی میں رہتے ہیں دراصل اپنی ذمداریاں سے بچنا چاہتے ہیں۔

woh log jo maazi mein rehtay hain

darasal apni zimadariyon se bachna chahtay hain

 اس دنیا میں تم مہمان ہو اور تمہاری آرزوئیں بھی۔

is duniya mein tum maheman ho aur

tumhaarii aarzoyeen bhi .


 ایک دل کو جیت لینا ہزار قلعوں کو فتح کرنے سے بہتر ہے۔

aik dil ko jeet lena hazaar qlaon ko

fatah karne se behtar hai 

 کئی گناہ دنیا میں موجود ہیں پھر بھی یہ دنیا موجود ہے۔

kayi gunah duniya mein mojood hain phir

bhi yeh duniya mojood hai

 زبان سے اتنا ہی بولو جتنا کان سے سن سکو۔

zabaan se itna hi balow jitna kaan se sun sako 

 اگر درد سب سے بڑی نعمت نا ہوتا تو اللہ اسے اپنے محبوب انبیاء کو کیوں دیتا۔

agar dard sab se barri Nemat na hota to

Allah usay –apne mehboob anbia ko kyun deta

 دنیاوی خواہشات کی مثال ایک سمندر جیسی ہے

 جتنا ہم اس کا پانی پیتے ہیں

اتنی ہی خواہش  بڑھتی جاتی ہے۔

dunyawi khwahisaat ki misaal aik

samandar jaisi hai jitna hum is ka pani peetay hain

itni hi khwahish barhti jati hai 

دنیا میں تمام لڑائیاں اور تنازعات"  اس وقت شروع ہوئے جب کسی نے " اپنے بھائی کا خون بہایا۔

duniya mein tamam laraiyan aur tanazeaat

is waqt shuru hue jab kisi ne" apne bhai ka khoon bahaya"

 کبھی بھی مخالفت کرنے والوں کو اپنے دلوں میں نفرت کے بیج نہ لگا نے دیں۔

kabhi bhi mukhalfat karne walon ko

apne dilon mein nafrat ke beej nah laga ne den


 کسی شخص تقدیر کا تعین اس کی کوششوں سے ہوتا ہے۔

kisi shakhs taqdeer ka taayun is ki

koshisho se hota hai 

Post a Comment

Please do not enter any spam link in the comment box

Previous Post Next Post